(ہفتہ وار درس سے اقتباس:بحوالہ :خطبات عبقری جلد دوم)
زندگی کے دو گروہ
دن اوررات کا آناجانا اللہ رب العزت کی طرف سے ایک خصوصی انعام ہے ۔ دن میں ہم سب کسب معاش میں مصروف ہوتے ہیں۔اپنی اپنی مزدوری اور کاروبار کرتے ہیں۔ اس عارضی دنیا میں آسائشیں اور پرتعیش زندگی کو حاصل کرنے کے لیے ہم سارا دن کام کرتے ہیں، لیکن رات کو گزارنے والے دو گروہ ہیں ایک وہ گروہ ہے جو گناہوں کی زندگی کی طرف مائل ہوتے ہیں اور ایک وہ گروہ ہے جو رب کو مناتے ہیں۔
طوائف کا دروازہ
اللہ والوں نے اِس طرح بھی کہا ہے کہ یہ رات بھی بڑی عجیب چیز ہے کہ رات کو صرف دو دروازے کھلے ہوتے ہیں۔ایک رب کا دروازہ کھلا ہوتا ہے اور ایک طوائف کادروازہ کھلا ہوتا ہے، باقی سارے دروازے بند ہو جاتے ہیں۔لیکن رب کا جو دروازہ کھلا ہوتا ہے وہ اِس بات کی علامت ہے کہ اللہ رب العزت اپنے بندوں سے کہتا ہے کہ میرے بندے تونے مجھ سے کیا پانا ہے؟میرے بندے تو مجھ سے کیا چاہتا ہے؟ آ!میں تجھے تیری چاہت کے مطابق عطا کروں۔ہر بندے کو اللہ تعالیٰ نے حکومت دی ہے‘ بادشاہت دی ہے،وہ اس حکومت اور بادشاہت کو جیسے چاہے ویسا استعمال کرسکتاہے ۔
اللہ کو بھول جانا
اللہ والو! یہ نہ بھولنا کہ اللہ ایک ایک پل کو لکھ رہا ہے۔اللہ تیرے ایک ایک عمل کو نوٹ کررہا ہے۔ایک فرشتہ دائیں کندھے پر اور ایک فرشتہ بائیں کندھے پر بیٹھے انسان کے سب اعمال لکھ رہے ہیں۔دائیں کندھے والا فرشتہ حاکم ہوتا ہے اور بائیں کندھے والا فرشتہ نائب ہوتا ہے۔
خطا کا لکھا جانا
انسان جب کوئی گناہ کرتا ہے تو دائیںکندھے والا فرشتہ بائیں کندھے والے فرشتے کو کہتا ہے ٹھہر جا!ابھی اس کا گناہ نہ لکھ۔ اس کی توبہ کا انتظار کر! اِس کی زاری کا انتظار کر !اِس کا رب کو منانے کا انتظار کر! تو بائیں کندھے والا فرشتہ ٹھہر جاتا ہے۔اور جب یہ بندہ توبہ کر لیتا ہے تو اِس کے گناہ کو مٹا دیا جاتا ہے۔ایسے مِٹا دیا جاتا ہے کہ اِس نے یہ گناہ کیے ہی نہ ہوں۔
سب سے بڑا جرم
جب توبہ بڑھتی ہے تواللہ جل شانہٗ کی طرف توجہ اور بڑھتی ہے ۔اِس کے دِل کی کیفیات کے اندر بے بسی، بے کسی اور اپنی ذات کی نفی ہوتی ہے کہ الٰہی میں دُنیا کا سب سے بڑا مجرم ہوں۔رَبَّنَا ظَلَمْنَا اَنْفُسَنَااللہ میں دُنیا کا سب سے بڑا مجرم ہوںوَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَتَرْحَمْنَااگر تونے معاف نہ کیا اور تونے مجھ پر رحم نہ کیا تو اللہ مجھ سے بڑا اِس دُنیا میں گھاٹے والا کوئی نہیں ہوگا۔ اللہ مجھ سے بڑا اِس دُنیا میں نقصان والا کوئی نہ ہوگا۔
عورت کے بہروپ میں مرد کی توبہ
نیکی کے بقدر اجر
اگر انسان میں توبہ کی کیفیت نہیں بنتی اگرانسان توبہ نہیں کرتا یا استغفار نہیں کرتا یااِس کے دل کے اندر ندامت نہیں ہوتی،اِس کی آنکھوں میں ندامت نہیں ہوتی ،اِس کے اَشکوں میں ندامت نہیں ہوتی، اِس کے چلنے کے انداز میں ندامت نہیں ہوتی، اِس کے حال میں ندامت نہیں ہوتی،تو اللہ پاک فرشتوں سے فرماتے ہیں اس کا گناہ اتنا لکھو جتنا اِس نے کیا ہےاور اگر یہ نیکی کرتا ہے تواللہ جل شانہٗ کیسا کریم ہے کہ دائیں کندھے والا فرشتہ نیکی کو فوراً لکھتا ہےاورنیکی ایک گنانہیں دس گنا بڑھا کر لکھی جاتی ہے۔یہ سب اللہ جل شانہٗ کا ہم پرکرم ہے۔ اللہ کی رحمت ہے۔
ندامت والی رات
آج شام ہوگئی ہے آج کی نیکیاں بھی ہم نے سمیٹ لیں ہیں اور آج کی خطائیں بھی ہم نے سمیٹ لیں ہیں۔اب رات ہورہی ہے یہ رات مومن کے لیے ندامت کی رات ہے۔مومن اپنے گناہ پر نادم ہو کر سوتا ہے اور ظالم اپنے گناہوں کا عزم کرکے سوتا ہے۔غافل کی بھی یہی رات ہے اور مومن کی بھی یہی رات ہے۔ مومن توبہ کرکے سوتا ہے، توبہ بھی ایسی توبہ جیسے توبتہ النصوح ہو۔ توبتہ ا لنصوح کسے کہتے ہیں؟
توبتہ النصوح
ایک مرد تھا اُس نے اپنے آپ کو عورت کے روپ میں ڈھالا ہوا تھا اوروہ بادشاہ کے محل میں رہتا تھا۔محل میں شہزادیوں اور ملکائوں کی خدمت کرتا تھا، وہ یہ سمجھتے تھے کہ یہ خواجہ سرا ہے، جسے ہیجڑا کہتے ہیں۔پہلے زمانے میں یہ لوگ اِس طرح خدمت کرتے تھے۔بادشاہ کی ایک ملکہ کا قیمتی ہار گم ہوگیا۔
بادشاہ نے کہا کہ ہار محل سے باہر نہیں جاسکتا۔اتنی فوجیں اِس محل کی حفاظت کررہی ہیں، ہار محل میں ہی کسی خادم کے پاس ہے۔ لیکن سب نے اپنی صفائی اور بے گناہی کا اقرار کیا کہ ہم نے چوری نہیں کی۔بادشاہ نے کہا کہ: اب جوقریبی خادم اور خادمائیں ہیں ان کی تلاشی لی جائے اور ایسے جامہ تلاشی ہو کہ مردوں کی مرد اور عورتوں کی عورت تلاشی لیں۔
(جاری ہے)
ا نوکھے روحانی وظائف اور راز ولایت پانے کیلئے
خطباتِ عبقری کا مطالعہ کریں
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں